حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دارالافتاء مصر نے کہا کہ حکومت کا بچوں کے ولادت کے تعلق سے عمل کو منظم کرنے اور اس سلسلے میں عوام کو رغبت دلانے کے لئے طریقہ کار اور اقدامات اٹھائے جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
دارالافتاء مصر نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر لکھا: اس مسئلے کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ حلال و حرام کے لحاظ سے شرعی احکام اور اس کے منابع کا جائز یا ناجائز قرار پانے کا حوالہ "کتاب الہی" پر موقوف ہے اور قرآن کی آیات کی جانچ پڑتال کرنے سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ قرآن میں کوئی ایسا متن موجود نہیں ہے کہ جو بچوں کی ولادت کی حرمت اور ممانعت یا بچے کی پیداوار کم کرنے پر مشتمل ہو۔
یاد رہے کہ مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے مصری عوام کو آبادی میں اضافے کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو سے زیادہ بچے پیدا کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔